2/2
Everyone keeps telling me that these marks on my body are birthmarks but my skin feels so itchy, like it’s on fire especially in the summer time. I should get it treated but right now I’m much more worried about my sisters’ future and the struggle of earning our daily bread.
I’m the only trustworthy boy out of all of us so-called ‘vagabonds.’ The shopkeepers and restaurant owners help me sometimes and treat me kindly because they know that I won’t shoplift.
Sometimes I think that everything has its alternative but my father? Never! I long to call someone ‘Abu.’
دوسراحصّہ:
لوگ کہتے ہیں یہ پیدائشی نشان ہے، میں جانتا ہوں مجھے کتنا تکلیف ہوتی ہے. خاص کر
گرمیوں میں جب میری جلد جھلس جاتی ہے. میں علاج کرانا چاہتا ہوں لیکن میرے علاج سے زیادہ ضروری میری بہنوں کا مستقبل ہے اور روزی روٹی. میں ان 'آوارہ لڑکوں' میں سے قابل اعتماد ہوں. دکاندار اور ہوٹل والے میرے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں اور مدد بھی کر دیتے ہیں، یہ جانتے ہیں میں کچھ چرانے والا نہیں ہوں
کبھی کبھی میں سوچتا ہوں یہاں ہر شے کا متبادل ہے مگر میرے والدین.... کبھی نہی ہو سکتا. میرا جی چاہتا ہے کہ کسی کو 'ابو' کہہ سکوں
No comments:
Post a Comment